(قارئین آپ کے لیے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا ہوں، آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں، ایڈیٹر: حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)
پاکستان کے بالائی علاقے خاص طور پر اسلام آباد اور اس سے اوپر کے تمام پہاڑی علاقوں میں توت کا درخت الرجی کا سبب ہے۔ حکومت اپنی تمام کوششوں کے باوجود اس درخت کو جڑ سے نہیں اکھاڑ سکی۔ ایک درخت کاٹنے کے بعد اور بہت سے درخت نمودار ہو جاتے ہیں۔ کیا الرجی کا یہی ایک سبب ہے؟ ہرگز نہیں بلکہ الرجی کے اسباب بے شمار ہیں۔ ہماری موجودہ مصنوعی زندگی جس میں بند گھر، غیرروشن اور تاریک کمرے، کارپٹ، مصنوعی غذائیں، مشروبات اور پرفیوم وغیرہ الرجی کی چند ایک وجوہات ہیں۔ میرا تجربہ ہے دیہات سے زیادہ شہر میں الرجی کہیں زیادہ ہے۔ آخر آلودگی بھی تو اپنا اثر کرتی ہے۔ اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ آخر موسم سرما میں الرجی اور نزلہ کا علاج کیسے ممکن ہے اور وہ کونسے طریقے ہیں جن کو اپنا کر ہم الرجی اور نزلے سے بچ سکیں۔ یاد رکھیے ایسی غذائیں جو موسم سرما میں ان دو بیماریوں کا سبب بنتی ہیں ان سے ضرور بچا جائے۔ کھٹی، ٹھنڈی اور بادی چیزوں کا استعمال یقینا ان مریضو ں کیلئے بہت نقصان دہ ہے۔ دوران سفر ٹھنڈی ہوا، کسی تقریب میں ایسی غذاﺅں کا استعمال جو آپ کے مرض میں اضافے کا ذریعے بنے، بالکل استعمال نہ کریں۔ اینٹی الرجی گولیاں کھا کر ہم مرض کو وقتی طور پر دبا دیتے ہیں لیکن یہ اندر ہی اندر بڑھتا اور پھیلتا رہتا ہے حتیٰ کہ بعض اوقات وہ اتنا بڑھ جاتا ہے کہ دمہ اور دائمی سانس کی تنگی، سانس کا پھولنا ، نیند کی کمی، ٹینشن اور بے چینی کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ بعض لوگوں کو اس سے دائمی کھانسی خشک یا بلغم کے ساتھ شروع ہو جاتی ہے۔ قارئین مرض دبائیں مت بلکہ اس کے اندر رہنے کی نسبت اس کا باہر نکلنا بہتر ہے۔ آج عالمی سطح پر جہاں صاف پانی کا فقدان ہے وہاں الرجی اور دائمی نزلہ بہت زیادہ ہے۔ وینس کے عظیم سائنس دان ولراسمتھ کے بقول بعض بیماریوں کو بالکل معمولی سمجھ کر نظرانداز کر دیا جاتا ہے لیکن وہ امراض دراصل معمولی نہیں ہوتے بلکہ ان کے مابعد اثرات عام بیماریوں سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ ولراسمتھ مزید کہتے ہیں کہ میری معالجانہ زندگی میں اکثر تجربات میں یہ بات بار بار آئی ہے کہ میں نے پھیپھڑوں، گلے، گلینڈر اور ناک کے کینسر کے مریضوں کی ستر فیصد وجہ دراصل الرجی اور دائمی نزلہ پائی ہے اور موسم سرما میں اس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔ وہ اس لیے کہ مرطوب اور بھاری ہوا کی وجہ سے جراثیم کو مزید پھلنے پھولنے کا موقع ملتا ہے۔ دھوپ کی کمی، نمدار فضائیں ان جراثیموں کیلئے موزوں ترین جگہیں ہیں کیونکہ گرما کے موسم میں دھوپ اور تمازت تیز ہوتی ہے اس لیے جراثیم یا تو ختم ہو جاتے ہیں یا پھر انہیں بڑھنے کا موقع نہیں ملتا۔ آئیے یہ دیکھیں کہ ہم ان بیماریوں سے کیسے نجات حاصل کریں۔ ایک صاحب پرانی الرجی میں مبتلا تھے اور دائمی نزلہ اس کی ابتداءتھا میں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ چندقطرے روغن زیتون سوتے وقت ناک کے دونوں نتھنوں میں ڈالیں اور زور سے اوپر کھینچے۔ چند روز ایسا کرنے سے انہیں بہت فائدہ ہوا اور یہ ٹوٹکہ بار بار کا آزمودہ ہے۔ اگر آپ کسی پرانی الرجی اور الرجی کے دمے میں مبتلا ہیں یا پرانے نزلے، ناک کا مستقل بند ہونا، رات کو نیند میں اس کی وجہ سے خلل پڑنا جیسی بیماریوں میں مبتلا ہیں تو آپ اگر مندرجہ ذیل ترکیب آزمائیں تو انشاءاللہ زندگی بھر کیلئے یہ بیماریاں ختم ہو جائیں گی۔ ہاں مستقل مزاجی سے کچھ عرصہ ادویات استعمال ضرور کریں۔ جلدبازی ہرگز نہ کریں۔ اطریفل اسطخدوس کسی اچھے دواخانے کی بنی ہوئی ایک چمچہ چھوٹا ایک گرم پانی کے کپ میں گھول لیں اور تھوڑا تھوڑا کرکے پی لیں۔ دن میں تین بار یا کم از کم 2بار صبح و شام استعمال کریں۔ انشاءاللہ تعالیٰ پرانی الرجی اور پرانے نزلے کا اکسیری علاج ہے۔
ہوالشافی: پودینہ، خشک اجوائن دیسی، دونوں ہم وزن کوٹ کر سفوف تیار کریں اور آدھا چمچ دن میں تین بار پانی یا چائے کے ہمراہ استعمال کریں۔ کچھ عرصہ کے استعمال سے انشاءاللہ مرض بالکل ختم ہو جائے گا۔ اگر ٹھنڈ سے احتیاط اور مذکورہ بالا ادویات کچھ عرصہ مستقل استعمال کر لی جائیںتو موسم سرما میں یہ مرض بالکل بڑھ نہیں سکتا ۔انشاءاللہ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں